جدہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم (اسلامی تعاون تنظیم)’او آئی سی‘ نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے تازہ اسرائیلی منصوبوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی توسیع پسندی کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا حصہ قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’او آئی سی‘ کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری کے اعلانات بین الاقوامی قراردادوں، سلامتی کونسل کی قرارداد2334 اور عالمی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے جن میں صہیونی ریاست سے فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔العثیمین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں اسرائیلی ریاست کی جانب سے یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کا اعلان اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اسرائیل تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے سلسلے میں ہونے والی مساعی کو سبوتاژ کررہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطین میں غیرقانونی یہودی آبا کاری 15 جنوری کو پیرس میں ہونے والی عالمی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس میں بین الاقوامی برادری کے اجتماعی فیصلے سے بھی انحراف ہے جس میں Â اسرائیل کے ساتھ خود مختار فلسطینی ریاست کےقیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں اسرائیل کی غیرقانونی آباد کاری خطے کے امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی اداروں کے قوانین اور عالمی قراردادوں کا پابند بنائے جن میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کی مخالفت اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے مسلمان ممالک کے باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کے امریکا میں داخلے سے روکنا Â نتائج کے اعتبار سے خطرناک ہوسکتا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کی مذمت کی اور کہا کہ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے اعلان پر نظر ثانی کریں گے۔