سروے کے نتائج کے مطابق 51 فی صد فلسطینی اور 59 فی صد اسرائیلی اب بھی تنازعے کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 53 فی صد یہود ایک آزاد فلسطینی ریاست کے حق میں ہیں۔اسرائیلی عرب اقلیت میں اس حمایت کی شرح 87 فی صد ہے۔
اس کے برعکس صرف 34 فی صد فلسطینی اور 20 فی صد اسرائیلی ایک مشترکہ ریاست کی تجویز کے حامی ہیں جہاں دونوں قوموں کو مساوی شہری حقوق حاصل ہوں۔گذشتہ دوعشروں کے دوران امن کوششوں کی ناکامی اور گذشتہ قریبا ایک سال سے جاری مسلسل تشدد کے واقعات کے تناظر میں 89 فی صد فلسطینی یہ محسوس کرتے ہیں کہ اسرائیلی یہودی قابل اعتماد نہیں ہیں جبکہ 68 فی صد اسرائیلی یہود فلسطینیوں کے بارے میں یہی رائے رکھتے ہیں۔
رائے عامہ کے اس جائزے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 65 فی صد اسرائیلی فلسطینیوں سے خوف زدہ ہیں جبکہ صرف 45 فی صد اسرائیلی فلسطینیوں سے خوف کھاتے ہیں۔ہرمن کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلیوں میں خوف کی بلند سطح پر حیران رہ گئی ہیں اور اس کے متعدد عوامل ہیں۔اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ بہت سے اسرائیلیوں کا فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست کوئی ربط وتعلق نہیں ہے۔اس لیے دوسرے فریق کو کم تر قرار دینا آسان ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تشدد کی حالیہ لہر نے اسرائیلی معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا حالانکہ وہ اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں سے زیادہ محفوظ ہے۔
اس سروے کے دوران جون میں 1270 فلسطینیوں اور 1184 اسرائیلیوں سے انٹرویوز کیے گئے تھے۔اس کے نتائج میں 3 فی صد پوائنٹس کی غلطی کا امکان ہے۔یہ سروے ہرمن کے اسرائیل ڈیمو کریسی انسٹی ٹیوٹ اور شیکاکی کے فلسطین مرکز برائے پالیسی اور سروے ریسرچ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔