(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج نے متنازع یہودی ربی کرنل ایال کریم کو فوج میں چیف ربی کے عہدے پر تعینات کیا ہے۔ ایال کریم نے اپنے اس بیان سے شہرت پائی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ یہودیوں کے لیے غیریہودی خواتین کی عصمت دری جائز ہے۔
Â
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فوج میں چیف ربی کے عہدے پر فائز ہونے والے کرنل ایال کریم ماضی میں فوج میں مذہبی پیشواؤں کے ادارے میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ایال کریم یہودیوں کے ایک سرکردہ مذہبی ادارے’بنی عکیفا‘ سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ ماضی میں فوج کے چھاتہ بردار بریگیڈ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حال ہی میں ان کی تقرری فوج سے ریٹائر ہونے وال ےچیف ربی رافی بیریز کی جگہ عمل میں لائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ کرنل ایام کریم نے اپنے ایک فتویٰ نما ایک بیان کے نتیجے میں اسرائیلی مذہبی حلقوں میں شہرت حاصل کی تھی۔ ایال کریم نے جنگ کے دوران فوجیوں کے لیے غیریہودی خواتین کی عصمت دری جائز ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی جنگی صلاحیت کو برقرار رکھنے اور سپاہیوں کے حوصلے بلند رکھنے کے لئے ان کی جنسی تسکین ضروری ہے۔ اگر جنگ کے دوران فوجی غیریہودی خواتین کو جنسی مقاصد کے لیے استعمال کریں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
ایال کریم کو فوج میں چیف ربی کے عہدے پر متمکن کیے جانے پر انسانی حقوق کے حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ کی کئی خواتین ارکان اور حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ آرمی چیف سے ایال کریم کی تقرری کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کریں گے۔
رکن کنیسٹ عایدہ توما سلیمان کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی مشیر قانون سے رجوع کرتے ہوئے ایال کریم کی تقرری کا فیصلہ واپس لینے کی مہم جاری رکھیں گے۔ ان کی اس مہم کئی دوسری سرکردہ خواتین اور تنظیمیں بھی شامل ہیں۔
اسرائیل میں سرگرم ’نعمت موومنٹ‘ کی چیئرپرسن غالیا فالوح نے بھی ایال کریم کی بہ طور چیف ربی کی تقرری کو نامناسب فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کا بھی کہنا ہے کہ وہ کریم کی تقرری کا فیصلہ منسوخ کرانے کے لیے عسکری قیادت سے رجوع کریں گے۔