مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب سمندر میں مصنوعی جزیرے اور بندرگاہ کے قیام کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اس پرعمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابینہ میں وزیر مواصلات یسرائیل کاٹز سمیت کئی دوسرے وزراء نے غزہ کی پٹی کے ساحل سمندر کے قریب مصنوعی جزیرے کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ جزیرے کے قیام کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کے لیے تعمیراتی کمپنیوں Â اور ماہرین سے رائے بھی طلب کی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں مصنوعی جزیرے کی تجویز پرعمل درآمد کی منظوری دیے جانے کا امکان تھا مگر Â وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کی مخالفت کی وجہ سے مصنوعی جزیرے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزارت مواصلات نے کہا تھا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی کی سمندری حدود میں مصنوعی جزیرے، ہوائی اڈے اور غزہ کے ساحل پر بندرگاہ کے قیام کے لیے مقامی، علاقائی اور عالمی تعمیراتی فرموں سے ٹینڈر جاری کیے ہیں۔
وزارت مواصلات کی ٹینڈر کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے ساحل سمندر کے قریب مصنوعی سیاحتی جزیرے کے قیام کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ تعمیراتی کمپنیوں اور نقشہ جات تیار کرنے والی کمپنیوں سے مشورہ طلب کیا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے پانچ سے سات کلو میٹر دور سمندر میں مصنوعی جزیرے کی تجویز پہلی بار 2012ء میں سامنے آئی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کے قیام سے غزہ کی پٹی کو معاشی بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔