مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار اور سدرن آرٹلری کے کمانڈر کرنل یووال بن ڈو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر چوتھی جنگ مسلط نہ کرنے کاسب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’معاریو‘ اخبار کی ویب سائیٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیلی فوجی افسر نے کہا کہ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ غزہ کی پٹی سے پھینکے جانے والے کاغذی جہاز اور گیسی غباروں سے اسرائیل کو بے پناہ مالی نقصان پہنچا ہے تاہم ان غباروں نے اسرائیل کو کسی قسم کے جانی نقصان سے دوچار نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر ہم نے چار سال سے کوئی فوج کشی نہیں کی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے۔ کرنل یووال بن ڈو کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کی صورت حال کو قابو میں رکھنا چاہتا ہے مگر ہم فی الحال جنگ کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے صدر یحییٰ السنوار صورت حال کو کنٹرول کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے اب تک غزہ سے سرحدی درندازی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سرحدی باڑ کی دوسری طرف ہماری تنصیبات پرحملے کیے جاتے ہیں اور ہمارے جنگی آلات اور مراکز کو آگ لگائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود ہم نے جنگ سے گریز کیا ہے۔
بن ڈو نے تسلیم کیا کہ غزہ کی پٹی میں امن وامان اور معاشی صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔ صرف فوجی کارروائی سے غزہ کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ یہ سوال موجود ہے کہ اگر ہم غزہ کی پٹی میں