واشنگٹن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مشرق ِاوسط کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نیکولے ملادینوف نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد غزہ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نیکولے ملادینوف نے یہ انتباہ ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب سلامتی کونسل میں غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیموں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کے حوالے سے تعطل برقرار ہے اور کونسل ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے جس سے صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکا جاسکے۔وہ بدھ کو مقبوضہ بیت المقدس سے ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شر یک ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حملوں کا حالیہ سلسلہ ہم سب کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ہم روز بروز جنگ کے دہانے کے کتنے قریب ہوتے جارہے ہیں‘‘۔
کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس امریکا کی درخواست پر بلایا گیا تھا ۔اس نے سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ غزہ سے حماس اور اسلامی جہاد کے اسرائیل کی جانب راکٹ حملوں کی مذمت کرے لیکن کونسل کے ایک غیر مستقل رکن ملک کویت نے امریکا کے پیش کردہ بیان کو بلاک کردیا اور اس نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس نے اپنی ایک مجوزہ قرارداد پیش کی ہے اور اس میں اس پورے بحران کا احاطہ کیا گیا ہے۔
غزہ سے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے منگل اور بدھ کی صبح اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے تھے۔اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں مختلف علاقوں میں 65 اہداف پر فضائی حملے کیے تھے۔
2014ء میں اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے بعد ایک مرتبہ پھر فلسطینی علاقے میں شدید کشیدگی پائی جارہی ہے۔اسرائیلی فوج نے 14 مئی کے بعد سے صیہونی قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والے ہزاروں مظاہرین پر متعدد مرتبہ اندھا دھند فائرنگ کی ہے ۔اس فائرنگ کے نتیجے میں ایک سو سے زیادہ فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں گذشتہ روز صورت حال قدرے پُر امن ہوگئی تھی لیکن اقوام متحدہ کے ایلچی نے خبردار کیا ہے کہ جون میں بھی اگر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری رہتے ہیں تو اس سے صورت حال اور بھی زیادہ خراب ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’غزہ میں اب کوئی بھی ایک اور جنگ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا‘‘۔
کویت اپنی مجوزہ قرارداد پر اسی ہفتے سلامتی کونسل میں رائے شماری چاہتا ہے۔ اس کے مسودے کے مطابق اس میں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات پر زوردیا گیا ہے لیکن اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن کے بہ قول امریکا اس اقدام کی مخالفت کرے گا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکّی ہیلی کا کہنا تھا کہ ’’غزہ کے لوگوں کو کسی بیرونی ذریعے سے تحفظ کی ضرورت نہیں بلکہ غزہ کے عوام کو حماس سے بچانے کی ضرورت ہے‘‘۔
سلامتی کونسل میں جاری تعطل کے تناظر میں فرانس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ بحران کے حل کے لیے کسی ردعمل پر اتفاق میں ناکامی سے اقوام متحدہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔فرانسیسی سفیر فرانکو ڈیلاترے نے کہا کہ ’’یہ بڑھتی ہوئی خاموشی ، جو بہرے پن کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے،ہرگز بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ یہ اس تنازع سے متاثر ہونے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی آبادی کے لیے قابل قبول ہے اور نہ اس دنیا کے لیے جس کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں‘‘۔