نیویارک (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین میں بے روزگاری کی شرح دنیا کے دیگر خطوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارےÂ تجارت وترقی ‘انکٹاڈ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین کا گنجان آباد علاقہ غزہ بے روزگاری کے اعتبار سے انتہائی خطرناک ہے۔ ماضی کی نسبت غزہ میں بے روزگاری نہ صرف اپنے عروج پر ہے بلکہ پورا فلسطینی بے روزگاری کے اعتبار سے دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بے روزگاری کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے جمود کا شکار ہیں۔ غزہ میں تعمیر وترقی کا عمل منجمد ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اراضی میں 2017ء کے دوران بے روزگاری کا تناسب 27.4 فی صدÂ تھا جب کہ گذشتہ برس قومی پیداوار میں 11 فی صد کمی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں 30 سال سے کم عمر کے نصف فلسطینی بے روزگار ہیں۔ رواں سال کے دوران شرح نمو میں 3.1 فی صد اضافہ ہوا مگر اس کے نتیجے میں فی کس آمدنی میں اضافہ نہیں ہوسکا۔
رپورٹ میں غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں بے روزگاری میں اضافے کی بنیادی وجہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کو قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی کے علاقے کو سیمنٹ، تعمیراتی سامان، طبی سامان، گھریلو استعمال کی چیزوں، وائرلس آلات، دھاتوں، پائپوں، مشینریم بصری آلات اور دیگر اشیاء کی سپلائی بند کردی گئی ہے۔ غزہ میں مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں بری طرح تعطل کا شکار ہیں۔