فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں حالیہ پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں زید بن رعد الحسین نے صیہونی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ سوموار کو غزہ کی پٹی میں 60 فلسطینیوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سوموار کو اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی مظاہرین کے ساتھ جس طرح کا وحشیانہ برتاؤ کیا گیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔
ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا الزام
اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں مظاہرین کے قتل عام کے حوالے سے رد عمل ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے جاری کردہ بیانات صیہونی ریاست کے پُرتشدد حربوں کا جواز فراہم نہیں کرتے۔ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیل کا کوئی جانی نقصان نہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرکے درجنوں فلسطینیوں کی زندگی کے چراغ گل کیے اور ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی زخمی اور معذور ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب صیہونی ریاست غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد حربوں کے استعمال پر اپنی روایتی ہٹ دھرمی پرقائم ہے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں بھی اسرائیلی سفیرہ نے کہا کہ غزہ کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام سے زمینی حقیقت تبدیل نہیں ہوگی۔
اسرائیلی خاتون سفیر افیفاراز شختر نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں کم سے کم جانی نقصان کی ہرممکن کوشش کی مگر دہشت گردوں کے مقابلے میں اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے غزہ میں پرتشدد واقعات اور ہلاکتوں کی ذمہ داری فلسطینی تنظیم حماس پر عائد کی۔