مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی عہدیدار کے مطابق امریکی صدر کی درخواست پر اسرائیل نے فلسطینیوں پر اپنی گرفت کو کم کرنے کیلئے رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد سے کچھ گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر نے فلسطین کے معاشی اور سرحد پار کرنے کی سہولیات کو بہتر بنانے کے اقدامات منظور کردیے۔ان اقدامات کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے یہ امریکی صدر کی درخواست پر منظور کیے گئے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے دورے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچے تو ائیرپورٹ پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر اسرائیلی حکام ان کے استقبال کیلئے موجود تھے۔
اسرائیلی عہدیدار کے مطابق امریکی صدر کی درخواست پر اسرائیل نے فلسطینیوں پر اپنی گرفت کو کم کرنے کیلئے رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد سے کچھ گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر نے فلسطین کے معاشی اور سرحد پار کرنے کی سہولیات کو بہتر بنانے کے اقدامات منظور کردیے۔
ان اقدامات کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے یہ امریکی صدر کی درخواست پر منظور کیے گئے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے دورے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچے تو ائیرپورٹ پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر اسرائیلی حکام ان کے استقبال کیلئے موجود تھے۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر اسرائیلی ریلوے کے نظام کو مغربی کنارے کے علاقے جینین تک لے جانے کے سلسلے میں بھی جانچ پڑتال کی اجازت دے دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزدوروں کے اسرائیل میں داخلے کی اجازت دینے کے معاملات بھی زیر غور آئے ہیں جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دریائے اردن پر فلسطین اور ہمسایہ ریاست کو ملانے والے پل پر قائم سرحد پار کرنے کی سہولت کو 24 گھنٹے کھولا جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ اصلاحات بھی زیر غور آئی ہیں کہ شہری علاقوں میں فلسطینی زمین پر تعمیرات کی اجازت دی جائے گی جو 60 فیصد اسرائیل کے مکمل کنٹرول میں ہے۔
انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم اسرائیلی اخبار ’ہارٹیز‘ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے میں ’فلسطینیوں کیلئے ہزاروں مکانات‘ تعمیر کرنے کی اجازت دینا ہے، یہاں کئی سالوں سے فلسطینیوں کو مکانات کی تعمیر کرنے کیلئے اسرائیلی پرمٹ جاری نہیں کیا جارہا تھا۔
اسرائیلی اخبار نے کہا کہ گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں اسرائیل کے وزیر تعلیم اور وزیر قانون نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کی ہے۔