فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے نیوز نیٹ ورک اور ٹی وی چینل 2 کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے ‘اونروا’ کے زیراہتمام چلنے والے تمام ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں اسکول، اسپتال، بچوں کی بہبود کے مراکز اور کئی دوسرے ادارے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے ‘شعفاط’ کا "پناہ گزین” کا اسٹیٹس ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیت المقدس میں ‘اونروا’ کے امدادی آپریشن کی بندش کا پلان امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی کی امداد بند کرنے کے اعلان کا حصہ ہے۔ امریکی اعلان اور اقدام نے ‘اونروا’ کے پروگرامات بند کرنے کے لیے صیہونی ریاست کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں ’اونروا’ کا امدادی آپریشن بند کرنے میں امریکا کی معاونت حاصل ہے اور اسرائیلی حکومت عن قریب اس پلان کو حتمی شکل دے گی۔
رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں ‘اونروا’ کے امدادی پروگرام کی بندش کے نتیجے میں 1200 طلباء براہ راست متاثر ہوں گے۔ ان میں شعفاط پناہ گزین کیمپ میں قائم بوائز اور گرلز اسکولوں کے 150 بچے، وادی الجوز کے گرلز اسکول کے ، سلوان میں پرائمری بوائز اسکول کے 100، صور باھر میں دو اسکولوں کے 350 بچے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی امداد رواں سال بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پہلے مرحلے میں فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی 325 ملین ڈالر میں سے 65 ملین امداد کم کی جب کہ بعد میں تمام امداد بند کرتے ہوئے امدادی ایجنسی ہی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
"اونروا” کا قیام سنہ 1948ء میں فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے قیام اور ہزاروں فلسطینیوں کو طاقت کے بل پران کے گھروں سے نکالے جانے کے بعد عمل میں لایا گیا تھا۔ قیام اسرائیل کے بعد فلسطین سے 50 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا۔ یہ فلسطینی پناہ گزین اندرون ملک کے ساتھ اردن، شام، لبنان، غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں پناہ گزین کیمپوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔ ان کی تعلیم، صحت، سماجی بہبود، بنیادی ڈھانچے، تحفظ اور دیگر ضروریات کی فراہمی "اونروا” کے ذمہ ہے۔