(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں سامنے آنے والی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سنہ 2010ء کے بعد فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایک تہائی فوجی دوسرے ملکوں کو واپس چلے گئے۔ رپورٹ کے مطابق واپس جانے والے یہودی انفرادی حیثیت سے اسرائیل آئے تھے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کنیسٹ ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج میں 6 ہزار 359 فوجی ایسے ہیں جو اپنے اہلخانہ کے ہمراہ نہیں بلکہ انفرادی طور پر اسرائیل آئے اور فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران 3682 یہودی فوجی اسرائیلی آرمی میں خدمات انجام دینے کے بعد اپنے اپنے ملکوں کو واپس چلے گئے۔ واپس جانے والے تمام فوجی انفرادی طورپر اسرائیل آئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ 1200 سے 1400 کے لگ بھگ غیرملکی یہودی اسرائیلی فوج میں انفرادی طورپر شمولیت اختیار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج میں انفرادی طورپر خدمات انجام دینے والے افراد کو نہ صرف ماہانہ تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں بلکہ انہیں کئی دیگر مراعات مثلاً رہائش، یا مکان کے لیے کرایہ، رہائشی ٹیکسوں میں چھوٹ، بجلی اور دیگر یوٹیلٹی بلات میں رعایت اور دیگر سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
فوج میں خدمات کے بعد بھی انفرادی طورپر آئے یہودیوں کو کسی بھی دوسرے فوجی کے گھر میں تین ماہ تک قیام کی سہولت اور 6000 شیکل ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25 سالہ سیتھ کولن نامی ایک امریکی تین سال تک اسرائیلی فوج کی ’ریمون‘ یونٹ میں سرگرم رہا۔ فوج میں خدمات ختم ہوتے ہی اگلے روز واپس امریکا چلا گیا۔