مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی خفیہ ادارے ’موساد‘ کے ایک سابق سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سابق آرمی چیف کی جاسوسی کے احکامات صادر کیے تھے۔ اس الزام کے بعد ملک کی سرکردہ سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم پر اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہونے پروزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملک کی ایک بڑی سیکولر سیاسی جماعت ’لیبر پارٹی‘ نے وزیراعظم سے فوری استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیبر پارٹی کے سربراہ آوی گابائی نے عبرانی ٹی وی 2 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاھو اپنے ملک کے آرمی چیف کی جاسوسی کے الزام کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کے اہل نہیں رہے ہیں۔ انہیں فوری طورپر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔خیال رہے کہ موساد کے ایک سابق چیف تامیر بارڈو نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے سابق آرمی چیف جنرل بینی گانٹز کی جاسوسی کے احکامات دیے تھے۔
بارڈوکا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے موساد اور شاباک دونوں کو 2011ء میں اس وقت جاسوسی کے احکامات دیے تھے جب بینی گانٹز نے فوج کی کمان سنھبالی تھی۔ نیتن یاھو کاکہنا تھا کہ انہیں جنرل بینی گانٹز اور جنرل چیف آف اسٹاف کمیٹی پر اعتبار نہیں۔
اس وقت شاباک کے سربراہ یورام کوھین نے وزیراعظم کے احکامات ماننے سے انکار کردیا تھا۔