عمان – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) سابق اسیرہ اور اردن میں پناہ گزین کی حیثیت سے مقیم فلسطینی صحافی احلام تمیمی نے اپنی Â امریکا حوالگی کا مطالبہ مسترد کیے جانے پراُردن کی عدالت، اردنی قوم، حکومت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنےوالوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق احلام تمیمی نے اُردن کی اپیل کورٹ سے اپنی امریکا حوالگی کی درخواست مسترد کیے جانے پر اپنے پہلے رد عمل میں کہا کہ اُردن کی عدالت نے اپنی شفافیت اور انصاف پسندی ثابت کردی ہے۔عمان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے التمیمی نے کہا کہ وہ اس کا پورا خاندان اردنی حکومت اور عدالت کا بے حد شکر گذار ہے جس نے امریکی جلادوں کا مطالبہ مسترد کرکے اسے امریکیوں کے حوالے کرنے سے انکار کیا ہے۔
اُردنی عدالت کے فیصلے کے بعد اپنے پہلے رد عمل میں فلسطینی صحافیہ کا کہنا تھا کہ وہ پہلے تو اس فیصلے پر اللہ کی حمد وثناء بیان کرتی ہے۔ اسے اللہ سے بھی ایسے فیصلے کی توقع تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اُردن کی عدالت پربھی مجھے اور ہمارے پورے خاندان کو بھرپور اعتماد اور وثوق تھا۔ ہمیں سو فی صد یقین تھا کہ ہم اللہ کے فضل کرم اور اُردن کے انصاف پسند ججوں کے فیصلے سے سرخرو ہوں گے۔
واضح رہے کہ اُردن کی ایک اپیل عدالت نے سیاسی پناہ گزین کی حیثیت سے عمان میں مقیم فلسطینی مزاحمت کارخاتون رہنما کو تفتیش کے لیے’ایف بی آئی‘ کے حوالے کرنے کا Â امریکی مطالبہ مسترد کردیا گیا ہے۔
اُردنی عدالت کے جج محمد ابراہیمی کی سربراہی میں قائم پانچ رُکنی بنچ نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے احلام تمیمی کی امریکا حوالگی کا مطالبہ بلا جواز قرار دیا۔ بنچ میں جسٹس محمد ابراہیم کے علاوہ خاتون جج ناجی الزعبی، یاسین العبدلات، ڈاکٹر محمد طراونہ اور باوسم المبیضین شامل تھے۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے’ایف بی آئی‘ نے حال ہی میں اپنی ویب سائیٹ پر فلسطینی نژاد احلام تمیمی کو انتہائی خطرناک دہشت گرد قرار دے کر اس کی امریکا کی حوالگی کے لیے انٹرپول کی مدد سے اُردن کو درخواست دی تھی۔ امریکی مطالبے پر حتمی فیصلہ ایک عدالت نے کرنا تھا۔ گذشتہ روز عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ احلام تمیمی کو امریکاکے حوالے کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اُردنی عدالت نے احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے نہ کرنے کا سابقہ عدالتی فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ احلام تمیمی نے آج سے کئی سال قبل بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں خود کش حملے میں معاونت کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تباہی Â پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک امریکی سمیت پندرہ اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔
اُردنی عدالت کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ اُردن اور امریکا کے درمیان 28 Â مارچ 1995ء کو مفرور مجرموں کی حوالگی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم دستوری مراحل میں اُردنی پارلیمنٹ نے اس کی منظوری نہیں دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا اور اُردن کی حکومتوں کے درمیان طے پایا معاہدہ نافذ العمل نہیں ہوسکتا۔ اس لیے عدالت امریکا کو مطلوب کسی شہری کو امریکی حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ نہیں دے سکتی۔
احلام عارف تمیمی کا تعلق بیت المقدس سے ہے۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام میں شمولیت اختیار کی۔ سنہ 2001ء میں بیت المقدس میں قائم ’سپارو‘ ہوٹل میں ایک فدائی حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ عزالدین المصری نامی ایک فلسطینی نے کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے الزام میں احلام کو حراست میں لیا اور اس پر مقدمہ چلایا گیا اسے اس حملے میں قصور وار قرار دے کر 16 بار تا حیات عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ سزا پانے کے بعد وہ سنہ 2011ء تک اسرائیلی زندانوں میں قید رہیں تا آنکہ اسرائیل اوراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت اسے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد اسے اُردن جلا وطن کردیا گیا۔ تب سے وہ اُردن ہی میں مقیم ہیں۔
قبل ازیں اُردن کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے احلام تمیمی کی امریکا حوالگی کو شرائط کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس کی حوالگی کی درخواست مسترد کردی تھی۔