مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر خاص جارڈ کوشنر نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لیے فریقین کو اپنے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا ہوگا مگر فلسطینی صدر محمود کے مؤقف میں کوئی لچک نہیں اور وہ امن سمجھوتے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اخبار’القدس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی مشیر نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو لچک دکھانا ہوگی۔ جارڈ کوشنر نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب وہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تعطل کا شکار بات چیت کی بحالی اور مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی’صدی کی ڈیل‘ پر خطے کی قیادت کو اعتماد میں لینا ہے۔ایک سوال کے جواب میں جارڈ کوشنر نے کہا کہ صدر محمود عباس کہتے ہیں کہ وہ امن مساعی کے پابند ہیں۔ میرے پاس ان کے اس دعوے کے رد کا کوئی سبب نہیں مگر مجھے شبہ ہے کہ ان میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ 25 برسوں کے دوران جن باتوں کے اصرار اور نکات پر زور دینے سے کوئی تبدیلی نہیں آسکی وہ اب بھی امن معاہدے تک نہیں پہنچا سکیں گے۔ کسی ڈیل تک پہنچنے کے لیے فریقین کو ایک دوسرے سے مذاکرات شروع کرنا اور اعلانیہ کسی موقف پر اتفاق کرنا ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ صدر محمود عباس ایسا کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جارڈ کوشنر اور گرین بیلٹ نے گذشتہ جمعہ کو تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی تھی۔ ان کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوشنر اور نیتن یاھو کے درمیان ہونے والی بات چیت میں علاقائی صورت حال، امن وامان کے مسائل اور غزہ میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جارڈ کوشنر نے مصر، اردن اور قطر کا بھی دورہ کیا اور وہ سعودی عرب کا بھی دورہ کریں گے۔
دوسری جان فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا ہے کہ امریکی امن منصوبہ’وقت کاضیاع‘ ہے اور وہ ناکامی سے دوچار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اپنے آئینی اورحقوق اور عرب اور عالمی سطح پرمسلمہ دیرینہ مطالبات سے دست بردار نہیں ہوں گے۔