فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی جریدے‘یروشلم‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت میں شامل شدت پسندوں اور دیگر انتہا پسند عناصر کی جانب سے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی سازشیں تیز ہوگئی ہیں۔ اس ضمن میں اسرائیلی حکومت نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی محاذ آرائی کو زیادہ تیز کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کے سابق رکن یئر گیبائے نے حال ہی میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے زیراستعمال عمارت کو خالی کرانے کے بعد اسے یہودی کالونی میں تبدیل کرے۔ گیبائے کے مطالبے کے بعد حکومت نے جبل مکبر کے مقام پر واقع اقوام متحدہ کے علاقائی دفتر کو خالی کرانے کے بعد اسے یہودی آباد کاروں کی رہائشی عمارت میں تبدیل کرنے کی اسکیم تیار کی ہے۔
خیال رہے کہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کی عمارت اور اس سے ملحقہ اراضی 80 دونم رقبے پر مشتمل ہے۔ یہ دفتر جبل مکبر کی چوٹی پر واقع ہے۔ فلسطین پر برطانوی استبداد کے دوران یہ جگہ برطانوی علاقائی دفتر کے زیراستعمال تھی۔
عبرانی جریدے کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جبل مکبر میں واقع اقوام متحدہ کے زیراستعمال عمارت اور جگہ اسرائیل کی ملکیت ہے اور اقوام متحدہ کی حیثیت ایک کرایہ دار کی ہے۔
فلسطینی ماہرین قانون نے صہیونی ریاست کی اس سازش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کو بلیک میل کرنے کی گھناؤنی کوشش قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کا دفتر عالمی ادارے کا مستقل مرکز ہے جسے سنہ 1967ء کے بعد اردن Â کے ساتھ طے پائے ایک معاہدے میں اقوام متحدہ کو دیا گیا تھا۔