(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کی ظالمانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کا نظام زندگی تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے اپنے آخری دورہ غزہ کے موقع پرایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا کہ ’’مجھے یہ بات وضاحت کے ساتھ کہنی چاہیے کہ اسرائیلی قبضے کے پاس سالہ عرصے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن اور تباہ وبرباد ہو چکی ہے۔ اسرائیلی پالیسیوں سے فلسطینیوں کو چین کا سانس لینے کا موقع نہیں مل سکا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی بھی سکون کی زندگی نہیں جی رہے ہیں‘‘۔خیال رہے کہ بان کی مون 27 جون کو مشرق وسطیٰ کے دورے پر اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر رام اللہ پہنچے تھے جہاں وہ گذشتہ روز اسرائیلی جنگوں سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے دورے پر بھی آئے۔ ان کے ساتھ اس دورے میں 34 رکنی وفد بھی غزہ پہنچا ہے۔
اس موقع پر بان کی مون نے غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی پابندیوں اور ناکہ بندی کو شہری آبادی کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ صہیونی ریاست کے احتساب کا بھی مطالبہ کیا۔
غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے تعاون سے جاری ترقیاتی، تعمیراتی اور بحالی کے مختلف منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد بان کی مون نے مغربی غزہ کی تل الھوا کالونی کے الزیتونہ پرائمری اسکول میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بان کی مون کے لہجے میں پہلی بار اسرائیل کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے دل میں غزہ کی پٹی کے لوگوں کا ایک بڑا مقام و مرتبہ ہے۔ میں نے دس سال میں غزہ کی پٹی کا چار بار دورہ کیا ہے۔ میں نے ذاتی طورپر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگوں کی تباہ کاریوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ میں فلسطینیوں کی مزاحمتی استعداد سے بھی بہت متاثر ہوں، انہوں نے تمام تر مشکلات اور مصائب کے باوجود تعمیر نو اور بحالی کا بیڑا اٹھایا‘‘۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور ساتھ ہی امداد دینے والے ممالک اور اداروں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ریاست کی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والے 90 فی صد اسکول اور اسپتال دوبارہ تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ شہریوں کے گھروں کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے مگر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہاں کے عوام کس قدر سنگین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی پر اسرائیل کا ٹرائل ہونا چاہیے۔
بان کی مون نے اپنے دورہ غزہ کے دوران جہاں اسرائیلی پابندیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا وہیں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے بات چیت کا سلسلہ تعطل کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔