لندن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) برطانیہ میں مختلف کمیونٹیز اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 80 تنظیموں نے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں سیاہ فاموں، ایشیائی اقوام اور دیگر اقلیتوں کے نمائندہ اتحاد ’BAME‘ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ میں فلسطینیوں کے حقوق ، ان پر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی نسل پرستی پر زبان بند رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ’سام دشمنی‘ کی تعریف کو مسترد کرتے کیونکہ اس میں فلسطینیوں کے خلاف استعماری تاریخ پر بات چیت سے روکا جاتا ہے۔بیان میں ’سام دشمنی‘ کی عملی تعریف پر تنقید کی گئی اور کہا گیا ہے کہ یہ اصطلاح ’ہولوکاسٹ‘ کے حوالے سے اختیار کی گئی۔ سام دشمنی اور اسرائیلی پروگرام کو آپس میں گڈ مڈ کیا گیا ہے۔ حالانکہ دونوں الگ الگ ہیں۔
سنہ 2016ء میں عالمی سطح پر مشہور کی گئی تعبیرات اور اصطلاحات میں ایک ’سام دشمنی‘ کی اصطلاح بھی شامل تھی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کا وجود نسل پرستی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
اس دستاویز کے نتائج پر خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ پالیسی اور جرمنی کے نازیوں کی پالیسی میں تقابل کی ضرورت ہے۔ یہ تکنیک فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کرنے والی بعض تنظیموں کی طرف سے اختیار کی گئی ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی طرف سے ہونے والی بدسلوکیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔
بیان میں انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مجرمانہ جرائم اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ پالیسیوں پر خاموشی اختیار کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ عالمی برادری کو اسرائیل کے نسل پرستانہ اقدامات کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ پرعائد پابندیاں ختم کرنی چاہئیں۔