فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غازی الحسینی کے اہل خانہ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ 75 سالہ بزرگ فلسطینی لیڈر کی رہائی خرابی صحت کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے۔ الحسینی خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اردنی حکام غازی الحسینی پر کوئی الزام عائد نہیں کرسکے۔ ان کی مسلسل خرابی صحت کی بناء پرانہیں باعزت رہا کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں غازی الحسینی کی صاحبزادی نے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکار عمان میں واقع ان کی رہائش گاہ پرآئے تھے اور انہوں نے الحسینی کی رہائی کی خبر دی تھی۔ اس سے قبل ایک ماہ پیشتر اردنی پولیس نے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی کے بعد ان کے والد کو حراست میں لے لیا تھا۔
خیال رہے کہ غازی الحسینی کا شمار فلسطین کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ تحریک فتح سے وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ سرکاری طور پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے تک پہنچے تھے۔ ان کے ایک بھائی فیصل الحسینی تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے سابق رکن تھے جنہیں صہیونی فوج نے شہید کردیا تھا۔
خود غازی الجسینی موجودہ فلسطینی صدر محمود عباس کے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فلسطین داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔