غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ حماس کا 30 سال کا سفر سیاسی ارتقاء اور پختگی کے اہم مراحل سے گذر کر کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’الجزیرہ‘ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ حماس کی طرف سے جاری کردہ ’دستاویز‘ نے اپنا زمانی مرحلہ عبور کرلیا ہے۔ اب حماس سیاسی پختگی اور ارتقاء کے اگلے مراحل طے کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس نے اپنی سیاسی دستاویزسے الٹ کوئی کام نہیں کیا بلکہ اپنی تاریخ اور مسلمہ اصولوں کا احترام کرتے ہوئے اراتقا کا سفر جاری رکھا۔
ایک سوال کے جواب میں مشعل کا کہنا تھا کہ عرب ممالک میں اٹھنے والی تبدیلی کی تحریک کے تناظر میں حماس نے بھی اپنے سیاسی طرز فکرمیں تبدیلی کی۔ حماس نے اپنی نئی دستاویز تیار کی، مختلف کانفرنسوں اور سیمیناروں کے ذریعے اس کا اظہار کیا۔ حماس کے فیصلے اس کی مجلس شوریٰ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی دستاویز کسی تضاد کی متحمل نہیں۔ دوسروں سے اختلاف رائے فطری امر ہے۔
سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میںÂ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اپنے بنیادی مطالبات سے دست بردار نہیں ہوگی۔ سنہ 1967ء کی سرحدوں میں فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کی بات دیگر فلسطینی قوتوں کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ حماس کا پروگرام پورے فلسطین کی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رکھنا ہے۔
اگر سنہ1967ء کی حدود میں خود مختار فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو ہم بقیہ فلسطینی اراضی سے دست بردار نہیں ہوں گے اور نہ ارض فلسطین میں صیہونی ریاست کو تسلیم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کسی بھی ملک یا فریق کی خوش نودی کے حصول کے لیے قومی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ غزہ کی پٹی میں مکمل جنگ بندی کے لیے حماس بالواسطہ طور پر صیہونی ریاست کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گی۔