فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس رہ نما نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے نہیں بلکہ اپنے مطالبات اور جائز حقوق کے حصول کے لیے پوری قوت سے جدو جہد کرنا ہوگی۔
اخبار’الرسالہ‘ کی بیسویں سالگرہ پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر الحیہ نے کہا کہ صہیونی ریاست اور اس کےپشتیبان فلسطینی پناہ گزینوں کو دوسرے ملکوں میں آباد کرنے اور ان کے لیے متبادل وطن جیسے مذموم منصوبوں پر غور کررہے ہیں مگر فلسطینی قوم حق واپسی پر کوئی سودے بازی اور سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی طرف داری کرنے والے گروپوں کے لیے بھی حماس کا یہی پیغام ہے۔
ڈاکٹر الحیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے ملک کے سوا کسی دوسرے ملک اپنے وطن کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔ متبادل وطن فلسطینیوں کے لیے نہیں بلکہ صہیونیوں کے تلاش کیا جائے جنہوں نے فلسطین پر طاقت کے ذریعے غاصبانہ تسلط جما رکھا ہے۔
حماس رہنما نے کہا کہ کچھ عرصے سے ہم یہ خبریں سنتے آ رہے ہیں کہ جزیرہ سیناء یا اردن میں کسی صحراء کو فلسطینیوں کا متبادل وطن قرار دیا جائے۔ ہم دشمن اور ان قوتوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ فلسطینی اپنے وطن کی ایک انچ سے بھی دست بردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم قبلہ اوّل کے وارث، متولی اور اس کے امین ہیں۔ فلسطینیوں کو فخر ہے کہ وہ اس سرزمین کے باسی ہیں جہاں سے اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے آسمانوں کا سفر کیا۔ اس لیے فلسطین اسریٰ و معراج کی سرزمین ہے۔ اس میں فلسطینی قوم کے سوا کسی دوسرے کو مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے صدر عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ مفاہمت ، دوستی اور سیکیورٹی تعاون کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے تسلیم کریں کہ غاصبوں کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔