اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطین کی پندرہ عالمی اداروں اور بین الاقوامی معاہدوں کی رکنیت کے حصول کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے تاہم حماس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اس باب میں بہت تاخیر کردی ہے۔
غزہ میں اپنے ایک نشری بیان میں حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو قومی اتفاق رائے سے حکمت عملی وضع کرنی چاہیے تاکہ قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کے لیے ٹھوس پیش رفت کی جاسکے۔ انہوں نے اسرائیل سے مذاکرات کی بے مقصد مشق ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ کل منگل کے روز محمود عباس نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک اجلاس میں کہا کہ ”فلسطینی قیادت نے اتفاق رائے سے ایک فیصلے کی منظوری دی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے پندرہ اداروں اور بین الاقوامی معاہدوں کی رکنیت حاصل کی جائے گی اور اس کا آغاز چوتھے جنیوا کنونشن سے کیا جائے گا”۔
انھوں نے کہا کہ ”ہم امریکا کے خلاف نہیں ہیں جو ہماری مدد کررہا ہے اور ہم کسی سے محاذ آرائی کے لیے اپنے اس حق کو استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں بلکہ ہم مذاکرات کو جاری رکھیں گے”۔
انھوں نے یہ بیان تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کی سینیر قیادت کے اجلاس کے بعد جاری کیا ہے۔ اس اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں تعطل کے بعد فلسطینیوں کے نئے لائحہ عمل پر غور کیا گیا ہے۔
فلسطینی صدر کی جانب سے اس فیصلے کے اعلان سے چندے قبل ہی اسرائیل نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے دورے کے موقع پر مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آبادکاروں کے لیے سات سو سے زیادہ نئے مکانوں کی تعمیر کے لیے ٹینڈرز جاری کیے ہیں اور اس طرح امن عمل کو پوری قوت کے ساتھ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری اس کو بچانے کے لیے کوشاں تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین