غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے جب غزہ کی پٹی کی سرحد پر جاری احتجاج کا سلسلہ صرف اسی صورت میں ختم ہوسکتا ہے کہ اگر غزہ پر 12 سال سے عائد کردہ پابندیاں اور ناکہ بندی ختم کردی جائے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے ’احمد عمر‘ کی نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب سے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم نے دو محاذوں پر معرکہ شروع کیا۔ ہمیں ایک طرف غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنا اور پناہ گزینوں کے حقوق کی واپسی کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے کے عوام اور پناہ گزینوں کے حوالے سے امریکا کی جانب سے گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے۔ امریکا نے صدی کی ڈیل کی سازش کو آگے بڑھاتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی امداد بند کی جا رہی ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام نے ناکہ بندی توڑنے اور صیہونی ریاست کی ظالمانہ پالیسی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کی بندش کو فلسطینی قوم پرحملہ قرار دیا اور کہا کہ اندرون اور بیرن ملک مقیم 65 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔