غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن اور جماعت کے پارلیمانی رہنما نے عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی تحریک آزادی کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نہ جوڑیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں السرایا گراؤنڈ میں عید الفطر کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ بعض عرب ممالک کی طرف سے مزاحمت اور انتہا پسندی کو باہم خلط ملط کرنے کی کوششیں انتہائی افسوسناک ہیں۔ میں تمام عرب برادر ملکوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ انتہا پسندی اور مزاحمت میں فرق کریں۔انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے درمیان اختلافات فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز تسلط کو وسعت دینے کا موجب بن سکتے ہیں۔ ان اختلافات کا فلسطینی قوم کو کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی عرب ملکوں کو اس کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اختلافات سے ہمارے مشترکہ دشمن صہیونیوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد قرار دینے والے فلسطینیوں کے خیرخواہ نہیں۔ حماس فلسطینی قوم کے آئینی حقوق کے لیے اپنے ملک کےاندر جدو جہد کررہی ہے۔ حماس کی کسی دوسرے ملک کے ساتھ کوئی دشمنی اور مخاصمت نہیں۔ حماس دہشت گردی میں ملوث ہے اور نہ انتہا پسندی کی حمایت کرتی ہے۔ ہم اس ملک کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی حمایت کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کرتا ہو۔
حماس رہنما نے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطین کے مظلوم عوام بالخصوص غزہ کے محصورین کا محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں جب قبلہ اول کو سنگین خطرات لاحق ہیں، حماس پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا اور عرب ممالک کی صفوں میں انتشار انتہائی افسوسناک ہے۔