غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما سامی ابو زھری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پر بلا جواز تنقید کر کے امریکا نے خود کو اسرائیل کا طرف دار ثابت کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کو امریکا کی طرف سے مالی مراعات کا لالچ دے کر خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر حماس کسی لالچ میں نہیں آئے گی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا کے حماس کے بارے میں مؤقف سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کس قدر صیہونی ریاست کے مؤقف سے ہم آہنگی رکھتی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کوشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے حماس پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد ترک کرے۔ ان کا کہنا تھا اگر حماس اسرائیل کے خلاف مسلح تحریک چھوڑ دے تو اس کے عوض اسے غیرمعمولی مادی فوائد فراہم کیے جائیں گے۔
دونوں رہنماؤں نے حماس کی اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمتی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ایک مضمون میں امریکی عہدیداروں نے کہا کہ حماس موقع سے فائدہ اٹھائے اور غزہ کی پٹی کو اسرائیل کے خلاف جنگی محاذ میں تبدیل کرنے کے بجائے امن کا راستہ اپنائے۔ انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل پر کاغذی آتش گیر جہاز اور گیسی غبارے پھینکنے کا سلسلہ بھی بند کرے۔
حماس رہنما نے امریکی حکام کی طرف سے مادی فوائد کا لالچ دینے کو مسترد کردیا اور کہا کہ حماس کو کسی ملک کی طرف سے امداد کی کوئی ضرورت نہیں۔ فلسطین کی مکمل آزادی تک حماس مسلح جدو جہد جاری رکھے گی۔