فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما اسماعیل رضوان نے کہا کہ اگرچہ وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی حکومت غزہ کی پٹی کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے حوالے سے مجرمانہ لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی رہی ہے مگر اس کے باوجود حماس تمام قومی قوتوں کو گواہ بناتے ہوئے غزہ کےعوام کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس ضمن میں غزہ میں حماس کے کنٹرول میں موجود تمام سرکاری محکموں کو معاہدےکے تحت جلد ازجلد حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دل اور دماغ قومی مسائل کے حل اور ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے کھلے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ کی پٹی کےعوام کے مسائل کے حل کی ذمہ داری حکومت اپنے ہاتھ میں لے تاکہ حماس صہیونی ریاست کے خلاف مزاحمت اور انتفاضہ القدس کے لیے خود کو فارغ کرسکے۔
ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے تمام فلسطینی مذہبی اور سیاسی قوتوں کی جانب سے غزہ میں بجلی کے بحران کے حل کےلیے آواز اٹھانے پر انہیں مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو غزہ کی پٹی میں شہریوں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے طے آٹھ نکاتی ایجنڈے سے مکمل اتفاق ہے اور جماعت اس فیصلے پر فوری اور مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔
اسماعیل رضوان کا کہنا تھا کہ حماس دن رات دیگر دھڑوں کے ساتھ مل کر غزہ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہماری اولین ترجیح غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنا بالخصوص غزہ میں توانائی بحران کے دیر پا حل کے لیے اقدامات ہماری اولین ترجیح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے۔ اگر فلسطینی حکومت نے اب بھی مکمل ذمہ داری کے ساتھ غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی نہ اپنائی تو وہ عوام کا اعتماد مزید کھو دے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو اندھیرے میں ڈبونے والے قوم کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے قطر اور ترکی کی طرف سے غزہ کی پٹی میں بجلی بحران کے حل میں مدد دینے کی مساعی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مشکل کی گھڑی میں دونوں برادر ملکوں نے غزہ کے عوام کی مدد کا اعلان کرکے فلسطینی قوم کے دل جیت لیے ہیں۔