غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کرم ابوسالم گذرگاہ بند کرنے کے صیہونی حکومت کے اقدام کو انسانیت سوز قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے پیر کو اپنے بیان میں صیہونی حکومت کے ذریعے کرم ابو سالم گذرگاہ بند کرنے اورغزہ کے باشندوں کو ابتدائی ترین ضروریات زندگی سے محروم کردینے کو ایک گھناؤنا جرم قراردیا اور کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام فلسطینی عوام اور غزہ کے باشندوں کے خلاف ایک اور مجرمانہ اقدام ہے جو علاقائی اور بین الاقوامی اداروں اور حکومتوں کی خاموشی کی آڑ میں انجام پا رہا ہے۔حماس کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ابوسالم گذرگاہ کوبند کردینے سے فلسطین کی استقامتی تحریک کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور استقامتی تحریک فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی اور غزہ کے محاصرے کو ختم کرانے کے لئے اپنا راستہ پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھے گی اور اسرائیلیوں کے اس قسم کے اقدام سے اس کے پائے ثبات میں لغزش میں پیدا نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ منگل سے غزہ کے جنوب میں واقع کرم ابو سالم گذر گاہ بند کردیں گے – صیہونی حکومت نے گذشتہ گیارہ برسوں سے مختلف گذرگاہوں کوبند کرکے غزہ کا محاصرہ کررکھا ہے اور نتیجے میں غزہ کے باشندوں کو شدیدترین مشکلات کا سامنا ہے – صیہونی حکومت نے غزہ کے باشندوں کے لئے بنیادی ضرورت کی اشیا کی سپلائی پربھی پابندی عائد کررکھی ہے۔
ادھرغزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر کئی ماہ سے فلسطینی گیسی غبارے اور آتش گیر کاغذی جہازوں سے اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ دس سال سے جاری ناکہ بندی کے خلاف ان کے پاس یہ ایک آئینی مزاحمتی طریقہ ہے جس کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی ختم کرانا ہے۔ کرم ابو سالم کراسنگ غزہ اور اسرائیل کے درمیان تجارتی آمد ورفت کا واحد راستہ ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے آتش گیر کاغذی جہازوں کے نتیجے نتیجے میں فصلوں کو بے پناہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسرائیلی فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ایک سو دنوں میں فلسطینیوں نے 750 مقامات پر آگ لگائی جس کے نتیجے میں 26000 ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا۔ نقصان کا تخمینہ 14 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔