مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 302 مجریہ 1949 ء میں واضح کیا گیا ہے کہ "اونروا” اس وقت تک فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تمام تروسائل کا استعمال کرنے کا پابند ہوگا جب تک کہ فلسطینی واپس اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد نہیں ہوجاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس قطعی فیصلے کے باوجود "اونروا” کی جانب سے حالیہ دنوں کے دوران فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اپنی خدمات محدود کرنا شروع کردی ہیں۔ فلسطینی پناہ گزین پہلے ہی سخت برہم ہیں۔ایسے حالات میں”اونروا” کی طرف سے خدمات میں کمی کرنا یا ان کے بجٹ کو مزید محدود کرنا مہاجرین کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں "اونروا” نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ غزہ، مغربی کنارے، اردن، شام اور لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کم کررہی ہے۔ "اونروا” کے اس اعلان پر فلسطین کے سیاسی حلقوں میں سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک میں موجود فلسطینی مہاجرین نے اونروا کی غفلت پرمبنی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے بھی کیے ہیں۔
حماس نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی ایجنسی”اونروا” کو درپیش فنڈز کی قلت دور کرے تاکہ پناہ گزینوں کو خدمات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین