غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے باور کرایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مجاھدین کی تحویل میں موجود چار یہودی فوجیوں کی رہائی کے لیے دشمن کو ہماری شرائط تسلیم کرنا ہوں گی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کی طرف سےجاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی کابینہ کے حالیہ فیصلے پر رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ حماس نے اسرائیلی کابینہ کے بیانات کو ظالمانہ اور انتقامی قرار دیا۔حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دشمن کو اپنے فوجیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مجاھدین کی شرائط ماننا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی کابینہ کا طرز عمل انتقامی اور ظالمانہ پالیسیوں کا مظہر ہے۔ صہیونی ریاست قانون سے ماورا ایک جارح سفاک ٹولے کے انداز میں قیدیوں کے معاملے کو نمٹانا چاہتا ہے۔
حازم قاسم کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے اقدامات نہ تو دشمن کو کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی فلسطینی مجاہدین کے عزم کو کمزور کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ دشمن کو فلسطینی مجاھدین کی شرائط تسلیم کرنا پڑی ہیں۔ صہیونی ریاست کے سامنے فلسطینی مجاھدین اور فلسطینی قوم کی شرائط کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کا معاملہ زیربحث لایا گیا۔ اس موقع پر کابینہ نے حماس سے وابستہ اسیران کے خلاف انتقامی اقدامات کی منظوری دی گئی اور دباؤ ڈالنے کے لیے حماس کے شہداء کے جسد خا کی واپس نہ کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’یدیعوت احرنوت‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں اجتماعی طور پر حماس کے اسیران کو انتقامی اقدامات کا نشانہ بنانے کی منظوری دی گئی۔ نئی قدغنوں میں قیدیوں سے ان کے اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی اور شہداء کے جسد خاکی واپس کرنے میں تاخیری حربے جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔