غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل هنیه نے کہا ہے کہ واپسی مارچ اسرائیل کی سراسیمگی کا باعث بن گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل هنیه نے واپسی مارچ پر قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے فوجیوں کی جارحیت اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کی بازیابی تک کسی بھی طور واپسی مارچ سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔اسماعیل هنیه کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم پر امن واپسی مارچ سے ایک اور تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ کل بھی فلسطینیوں کے ہفتہ وار پُرامن واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ سے 4 فلسطینی اور 611 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ہزاروں فلسطینیوں نے کل مسلسل پانچویں ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کیا اور مشرقی جبالیہ میں اسرائیل کی جانب سے نصب کردہ آہنی جالیوں اور باڑ کو توڑ ڈالا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے آبائی علاقوں کو واپسی کا حق دیئے جانے اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ ہفتوں کی طرح اس بار بھی فلسطینیوں کے پُرامن واپسی مارچ پر حملہ کیا، آنسوگیس کے گولے پھینکے اور بعد ازاں شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم سے کم چار فلسطینی شہید ہاور 611 فلسطینی زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ 30 مارچ 2018سے جاری فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کے حملوں اور فائرنگ میں اب تک 45 فلسطینی شہید اور 6400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار واپسی مارچ کا جاری سلسلہ اسرائیل کی ناجائز حکومت کے قیام کی برسی یعنی چودہ مئی تک جاری رہے گا۔