فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ناروے کے سفیر’’پیٹر ھنز‘‘ نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے حماس رہنما اسماعیل ھنیہ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں فلسطین کی موجودہ صورت حال، غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے عمل میں اسرائیلی رکاوٹوں، فلسطین میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور فلسطینی شہروں میں یہودی توسیع پسندی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر حماس رہنما نے کہا کہ ان کی جماعت جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حماس کھل کر انتخابی عمل میں حصہ لیتی ہے۔ انہوں نے ناروے کے سفیر سے اپیل کی کہ وہ آٹھ اکتوبر 2016ء کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے مبصر ٹیمیں فلسطین بھیجیں۔
اس موقع پر ناروے کے سفیر نے حماس کی جانب سے انتخابی عمل اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اہم بات انتخابات کے بعد ان کے نتائج کو تسلیم کرنا ہے۔ ماضی کی طرح انتخابات کے بعد فلسطینیوں کے باہمی تصادم سے مسائل مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے اسرائیل کی طرف سے حالیہ ایام میں شروع کی گئی ایک نئی مہم کی مذمت کی جس میں عالمی اداروں کے کارکنوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے لیے آنے والی امداد حماس کو پہنچا رہے ہیں۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے جن شہریوں کو حماس کے کارکن ظاہر کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ان کا حماس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔