فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق معرکہ فرقان کے آٹھ سال مکمل ہونے کی مناسبت سے جاری کردہ ایک بیان میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ جنگ فرقان میں فلسطینی قوم نے صہیونی دشمن کی جارحیت کے سامنے جس جرات،بہادری، جانثاری اور قربانی کے جذبات کا مظاہرہ کیا تاریخ میں اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
خیال رہے کہ 27 دسمبر 2008ء اور جنوری 2009ء کے دوران غزہ کی پٹی پروحشیانہ جنگ مسلط کی تھی جس کے نتیجے میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ یہ جنگ 21 دن تک جاری رہی جس میں صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا تھا۔ وحشیانہ جارحیت کے باوجود قابض دشمن اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں ناکام رہا تھا۔
اسماعیل ھنیہ نے اس جنگ کے حوالے سے کہا کہ سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ پر مسلط کی گئی آٹھ روزہ جنگ میں صہیونی ریاست کا مکروہ اور سفاک چہرہ پوری دنیا کے سامنےآگیا۔ اس جنگ میں قابض دشمن طاقت کےاستعمال کے باوجود بری طرح ناکام رہا۔ دوسری جانب اس جنگ نے فلسطینی قوم کے عزم اور جذبہ آزادی کے لیے قربانی دینے کے جذبے کو مزید بڑھا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن نے فلسطینی عوام کی مسلح مزاحمت کو توڑنے کے لیے قتل وغارت گری، تباہی اور بربادی، پورے پورے فلسطینی خاندانوں کو شہید کرنے اور اپنی وحشیانہ اسلحے کی بالا دستی طاقت کے تمام حربے استعمال کیے۔ الفاخورہ، Â السمونی، ریان، عابو عیشہ اور دیگر کئی خاندانوں کا اجتماعی قتل عام کیا گیا۔ صہیونی ریاست کے وحشیانہ قتل عام کے باوجود فلسطینی قوم نے دشمن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے اور مجاھدین نے پوری بہادری کے ساتھ دشمن کے ہر وار کا جواں مردی سے مقابلہ کیا۔