حماس رہنما نے ان خیالات کا اظہار مصری اخبار’الاھرام‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق جماعت کے دوسرے رہنما اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں مصر کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل ہیں۔ وہ گذشتہ اتوار کو Â دوحہ سے قاہرہ پہنچے تھے جہاں ان کی مصری حکام کے ساتھ ملاقاتیں جاری ہیں۔
انہوں نے مصری اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ حماس کسی بھی ملک کے ساتھ اس کے مرکزی راستوں سے تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے۔ مصر کے اندرونی امور سے متعلق حماس کا موقف واضح ہے۔ ہم مصر سمیت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتے۔ مصری حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں دو ٹوک انداز میں مصری قیادت کو بتایا گیا ہے کہ حماس قاہرہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔
ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ حماس اور مصر کےدرمیان دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے اور اب دو طرفہ اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں حماس کے وفد نے مصری انٹیلی جنس چیف سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔ مصری قیادت سے بات چیت کرنے والوں میں موسیٰ ابو مرزوق، اسماعیل ھنیہ اور روحی مشتھی شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہنما نے کہا کہ ان کی جماعت پر عائد کردہ کوئی ایک الزام بھی درست ثابت نہیں ہوسکا۔ اب حماس اور مصر کے درمیان کوئی معاملہ حل طلب نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس عرب دنیا اور عالمی برادری کے ساتھ گہرے اور مضبوط تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے مصری قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو مکمل طور پرکھول دے تاکہ غزہ کے شہریوں کو بیرونی دنیا کے ساتھ رابطوں کی سہولت مل سکے۔ غزہ کے حوالے سے ہم صہیونی ریاست کی ذمہ داریوں اسے نظرانداز نہیں کرسکتے اور غزہ کا سارا بوجھ مصر پر نہیں ڈالیں گے۔