فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس رہنما نے غزہ میں ایک بیان میں کہا کہ مصر کی طرف سے فلسطینیوں کے درمیان قومی مفاہمت کے لیے ثالثی کی کوششیں خوش آئند ہیں اور حماس قاہرہ کی مفاہمتی مساعی کا خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفح گذرگاہ کو کئی ہفتوں اور مہینوں کی بندش کے بعد محض چند گھنٹوں کے لیے کھولنا کافی نہیں۔ اس سے اہالیان غزہ کی مشکلات اور مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مصری حکومت رفح گذرگاہ کو مستقل بنیادوں پر اور چوبیس گھنٹوں کے لیے دو طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دے۔
قبل ازیں غزہ میں القدس اور الاقصیٰ کے عنوان سے منعقدہ ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس نے مصر کی قومی سلامتی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں اور اب مصری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے محصورین کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے رفح گذرگاہ کو مستقل بنیادوں پر کھول دے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا جزیرہ سیناء میں جاری شورش سےکوئی تعلق نہیں ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ حماس کی جنگ صرف فلسطین کی آزادی اور ایک قابض وغاصب دشمن کے خلاف ہے۔ ہم نے کسی دوسرے ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں اور نہ ہی کبھی ایسا کریں گے۔ ہمارے سامنے صرف فلسطین ہے اور فلسطین کی آزادی کے لیے حماس اپنے پروگرام کے مطابق جدوجہد جاری رکھے گی۔
اسماعیل ھنیہ نے عرب ممالک اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ مل کر صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کریں اور فلسطینیوں کے تمام دیرینہ حقوق اور مطالبات منوانے کے لیے صہیونی ریاست پردباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور نہ ہی قومی اصولوں سے انحراف کیا جائے گا۔