اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سینیٕر رکن اور ممتاز فلسطینی رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ ان کی جماعت عالمی برادری کی جانب سے کسی ایسے فیصلے یا قرارداد کی توثیق نہیں کرے گی جس میں فلسطینیوں کو اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے مسلح جد و جہد سے روکنے کی سفارش کی جائے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق میڈیا کو جاری ایک بیان میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن جنگ بندی کی آڑ میں مسلح جدو جہد ترک نہیں کر سکتے اور نہ ہی دنیا کی کوئی طاقت غزہ کے محاصرے کے خاتمے کی آڑ میں فلسطینیوں کو مسلح جدو جہد سے روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کے میدان میں حاصل ہونے والی کامیابی کو مذاکرات کی میز پر نہیں ہاریں گے۔ بار بار اوسلو معاہدے کرنے کا وقت گذر چکا اب مزید کوئی اوسلو معاہدہ قبول نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ حماس رہ نما نے یہ بیان یورپی یونین کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے ایک فارمولے کے جواب میں دیا ہے۔ جنگ بندی کی یورپی تجویز میں غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کےخلاف مسلح جدو جہد ترک کر دیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق میڈیا کو جاری ایک بیان میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن جنگ بندی کی آڑ میں مسلح جدو جہد ترک نہیں کر سکتے اور نہ ہی دنیا کی کوئی طاقت غزہ کے محاصرے کے خاتمے کی آڑ میں فلسطینیوں کو مسلح جدو جہد سے روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کے میدان میں حاصل ہونے والی کامیابی کو مذاکرات کی میز پر نہیں ہاریں گے۔ بار بار اوسلو معاہدے کرنے کا وقت گذر چکا اب مزید کوئی اوسلو معاہدہ قبول نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ حماس رہ نما نے یہ بیان یورپی یونین کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے ایک فارمولے کے جواب میں دیا ہے۔ جنگ بندی کی یورپی تجویز میں غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کےخلاف مسلح جدو جہد ترک کر دیں۔