خیال رہے کہ صدر محمودعباس نے اسرائیل کے ایک عبرانی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اپنےآئی شہر صفد میں دوبارہ آباد نہیں ہونا چاہتے ہیں، نیز فلسطینی ریاست کی ابدی سرحدیں سنہ 1967ء کے اندر ہی ہیں بقیہ تمام علاقے اسرائیل کا حصہ ہیں۔ ان کے اس بیان پر فلسطینی سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صدر محمود عباس کے انٹرویو پر ردعمل میں حماس رہ نما عزت رشق نے کہا کہ محمود عباس کا بیان قومی اصولوں سے انحراف پر مبنی ہے۔ یہ نہایت افسوسناک امرہے کہ خود کو فلسطینیوں کا نمائندہ قرار دینےوالا شخص ہی فلسطینیوں کے بنیادی اور دیرینہ حقوق کی نفی کر رہا ہے۔ محمود عباس اگر اپنے آبائی شہرمیں جانے سے گریزاں ہیں تو وہ بخوشی ایسا کر سکتے ہیں لیکن انہیں فلسطینیوں کے حقوق پر کلہاڑا چلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
عزت رشق نے مزید کہا کہ کسی کو فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ صدر محمود عباس قومی اصولوں کے بجائے اسرائیل کی ترجمانی کر رہےہیں۔انہوں نے حق واپسی کا انکار کرکے صہیونی ریاست کے موقف کو تقویت دی ہے۔