فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس غزہ کے ایک ایک شہری کو انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ غزہ کے عوام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یکا و تنہا کیا جا رہا ہے۔ اہالیان غزہ کی بجلی، پانی، دوا، علاج سب کچھ بند کرنے کے بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پربھی شب خون مارا گیا۔ حتیٰ کہ محمود عباس نے اپنی انتقامی سیاست کو آگے بڑھاتے ہوئے شہداء کے بچوں، زخمیوں اور اسیران کے اہل خانہ کو ملنے والے فنڈز بھی ان سے چھین لیے ہیں۔
محمود عباس کی یہ پالیسی کھلم کھلی جنگ اور اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ پرمسلط پابندیوں کو آگے بڑھانے میں دشمن کی مدد ہے۔ اسرائیل اس سے قبل تین بار غزہ کی پٹی پر جنگیں مسلط کرچکا ہے اور اب چوتھی جنگ صدر عباس نے شروع کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے رام اللہ حکومت نے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 Â سے 50 فی صد کمی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد غزہ کے عوام مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ حماس نے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کو مسترد کردیا ہے۔