غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے صدر محمود عباس کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل اور اردن کے ساتھ ’کنفیڈریشن‘ کے قیام، فلسطینی اراضی کی تقسیم اور تبادلے پر تیار ہیں اور اسرائیل کے ساتھ جامع سیکیورٹی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیلی وفد سے ملاقات میں جو مؤقف اختیار کیا ہے وہ فلسطینی قوم سے ’خیانت‘ پر مبنی ہے۔ انہوں نے اردن اور اسرائیل کے ساتھ کنفیڈریشن کے قیام کی حمایت کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ تبادلہ اراضی پرتیار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون جاری رکھنے کا اعلان کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ قوم کے اجتماعی فیصلوں سے انحراف کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہÂ محمود عباس نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کے ساتھ رابطے ہیں اور وہ ’شاباک‘ کے اہلکاروں کی ہدایات پر چل رہے ہیں۔ وہ اسرائیل درندہ صفت فوجیوں کے ساتھ مل کر اپنی ہی قوم کا قتل کررہے ہیں۔ صدر عباس کا یہ کہنا ہے کہ غرب اردن میں سیکیورٹی سے متعلق امور میں ’شاباک‘ کی ہدایاتÂ پر 99 فی صد عمل درآمد کرتے ہیں۔ ان کا یہ بیان فلسطینی قوم کے بنیادی اصولوں اور مطالبات کی نفی ہے۔
حازم قاسم نے کہا کہ صدر عباس کی طرف سے اردن اور اسرائیل کے ساتھ کنفیڈریشن کے قیام کی تجویز سے اتفاق صیہونی ریاست کو خطے میں اہمیت دینے کے مترادف ہے۔ صدر عباس امریکا اور اسرائیل کو قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازشوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اراضی کے تبادلے اور اردن اور اسرائیل کے اشتراک سے کنفیڈریشن کے قیام پر تیار ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے خفیہ اداروں اور فوج کے درمیان مکمل روابط، ہم آہنگی اور تعاون جاری ہے۔