غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ذمہ داری اور امید بڑے بڑے چیلنجز اور پچیدہ مسائل کا جرات مندانہ حل اہم اصول ہیں۔ قضیہ فلسطین کے لیے حماس جدید اسلوب کو اپناتے ہوئے امید، جرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے عزم صمیم پر قائم ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں حماس کے 30 یوم تاسیس کی مناسبت سے منعقدہ ایک سیمینار سے ٹییلیفونک خطاب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم آزادی کی منزل تک پہنچنے کے لیے خود کو جدید وسائل سے آگاہ رکھے۔ قومی یکجہتی کے قیام اور دیرینہ قومی مسائل کے حل کے لیے جدید اسلوب اپنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو درپیش بحرانوں کے حل کے روایتی انداز فکر سے ہٹ کر کام زیادہ موثر اور نتیجہ خیز ہوسکتا ہے۔خالد مشعل نے کہا کہ قضیہ فلسطین کو بدنام کرنے اور فلسطینی قومی پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے طرح طرح کی افواہیں اڑائی جا رہی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کو بھی اپنے کردار کے بارے میں نظر ثانی کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے قضیہ فلسطین کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ پابندیوں کے خاتمہ کا وقت قریب آگیا ہے۔ غزہ وطن عزیز فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے اور اسے الگ سے کوئی علاقہ نہیں قرار دیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی آزادی اور سلب کردہ تمام حقوق صرف مسلح جہاد اور مزاحمت سے ممکن ہیں۔