فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے مرکزی رہنما اور جماعت کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ رام اللہ میں صدر محمود عباس کی زیرصدارت ہونے والے مرکزی کونسل کے اجلاس کے اعلامیے کی کوئی حیثیت نہیں۔
مرکزی کونسل کے اجلاس میں آمرانہ روش اختیار کی گئی اور پوری قومی قیادت کو مدعو کیا گیا اور نہ ہی اجتماعی فیصلوں میں دیگر فلسطینی قوتوں کی رائے لی گئی ہے۔ مرکزی کونسل کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور اعلانات سے فلسطینیوں میں اختلافات کی خلیج مزید گہری ہوگی اور قومی مصالحت کی مساعی کو نقصان پہنچے گا۔
ابو زھری کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقیقی نمائندہ پارلیمنٹ ہے اور مرکزی کونسل کے اجلاس میں مخصوص دھڑے کے سوا کسی رکن پارلیمنٹ کو شریک نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین اور جمہوری محاذ کے رہ نماؤں نے بھی بائیکاٹ کیا ہے۔ ایسے میں مرکزی کونسل کے اعلامیے کو کسی صورت میں قبول نہیں کیاجکتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کی مرکزی کونسل کے اجلاس میں حماس پرشدید تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ حماس انفرادی طورپر اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی بات چیت کررہی ہے حالانکہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا اختیار صرف تنظیم آزادی فلسطین کے پاس ہے۔
حماس نے مرکزی کونسل کے یہ موقف یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ جب قومی نوعیت کےفیصلوں میں فلسطینی اتھارٹی دیگر قوتوں کو نظرانداز کرتی ہے تو وہ کس طرح یہ دعویٰ کرتی ہے کہ حماس غزہ کی پٹی میں جنگ بندی نہیں کرسکتی۔