دوحہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے کہا ہے کہ پوری فلسطینی قوم نے اجتماعی طورپر امریکا کی صدی کی ڈیل کی سازش مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کا اجماع صدی کی ڈیل کی سازش کے سامنےحفاظتی ڈھال ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لندن سے نشریات پیش کرنے والے ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ ’صدی کی ڈیل‘ کے بارے میں فلسطینی قوم میں کوئی اختلاف نہیں۔ پوری فلسطینی قومی قیادت نے اس سازش کو مسترد کر دیا ہے۔ اندرون اور بیرون ملک تمام فلسطینی نمائندہ اداروں اور شخصیات کا صدی کی ڈیل کے خلاف ایک ہی موقف ہے اور سب نے اسے ایک خطرناک سازش قرار دیا ہے۔صدی کی ڈیل کی امریکی سازش کو عجلت میں پیش کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ عرب ممالک کی حکومتوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات، عرب اقوام میں بے چینی کی لہریں، معاشی مفادات کی جنگ اور ’سب سے پہلے میں‘ کی پالیسی صدی کی ڈیل کو جلدی پیش کرنے کے اسباب ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اقوام کی اقدار کو اہمیت نہیں دیتی۔ امریکا نےمظلوم اقوام کی آزادی کی حمایت کے بجائے ہمیشہ مداخلت کی راہ اپنائی۔ مقدسات کے دفاع کو مادی قیمت کے پیمانے میں دیکھا۔ اس کی سب سے بڑی مثال جزیرہ نما کوریا کی لی جاسکتی ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی قوم غاصب ریاست کے تسلط میں ہونے کے باوجود اسرائیل کی سب سے بڑی حریف اور مخالف ہے۔ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے قومی دفاع کے لیے راکٹ تیار کئے اور محاصرے میں رہنے کے باوجود اسلحہ حاصل کیا۔
غزہ کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ اگرآج یاسر عرفات زندہ ہوتے تو پوری فلسطینی قوم کو ایک صف میں جمع کردیتے، غزہ کو غرب اردن میں شامل کرتے مگر موجودہ فلسطینی اتھارٹی قوم کو تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔