غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد پر سرنگ میں حادثے کے نتیجے میں تین فلسطینیوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تین فلسطینی شہری صہیونی ریاست کی مسلط کردہ پابندیوں کے باعث سرنگوں کے پرخطر راستے پر چلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ رزق حلال کی تلاش میں موت سے ہم کنار ہونے والے فلسطینی شہری شہید ہیں اور ان کا مرتبہ بھی شہداء آزادی کے برابر ہے۔بیان میں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور غم گساری کا اظہار کرنے کے ساتھ حادثے میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں فلسطینیوں کی سرنگ میں المناک حادثے میں شہادت کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی کی مصر سے متصل سرحد پر سرنگ کی کھدائی کے دوران زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کم سے کم تین مزدور شہید اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ اور مصرکی سرحد پر تجارتی اغراض ومقاصد کے لیے سرنگ کی کھدائی کے دوران ہفتے کو علی الصباح دھماکہ ہوا جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
غزہ شہری دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کے کارکنوں نے ہفتے کو علی الصباح مصر کی سرحد پر سرنگ میں دھماکے اور گیس جمع ہونے کے نتیجے میں شہید ہونے والے شہریوں کی میتیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرنگ میں دھماکہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب Â ہوا۔ زخمیوں کو جنوبی غزہ کے یوسف النجار اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع کا کہناہے کہ شہید ہونے والے فلسطینیوں کی شناخت 23 سالہ عبداللہ ولید النامولی، 24 سالہ سلامہ Â سلیمان ابو شوشہ اور 25 سالہ عبید محمد الصوفی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بھی غزہ کی پٹی اور مصر کی سرحد پر سرنگ کے حادثے میں متعدد فلسطینی زخمی اور ایک شہری لا پتا ہوگیا تھا۔ حال ہی میں اس کی لاش ملبے سے نکالی گئی ہے۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے سنہ 2007ء کے بعد سے معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ مصر کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال ہونے والی بین الاقوامی گذرگاہ بھی زیادہ تر بند رہتی ہے۔ غزہ اور غرب اردن کے درمیان تجارتی آمد و رفت بھی تقریبا معطل ہے۔ ان تمام مشکلات نے غزہ کے لاکھوں شہریوں کو سرنگوں کے ذریعے سرحد پار سے مال تجارت لانے کے پر خطر راستے کے انتخاب پر مجبور ہونا پڑا ہے۔