دوحہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے صدر محمود عباس کی طرف سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صدر عباس بغیر کسی قیمت کےÂ اسرائیل کی خدمت اور چاکری بجا لاتے ہوئے فلسطینی قوم کوغاصب دشمن کا غلام بنانا چاہتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا کہ حماس سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ اسرائیل اور امریکا کررہے ہیں۔ صدر محمود عباس بھی ان کی صف میں شامل ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صیہونی فلسطینی قوم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کی طرف سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ سمجھ میں آتا ہے مگر صدر محمود عباس کیوں یہ مطالبہ کررہے ہیں۔ کیا وہ فلسطینی قوم کو صیہونیوں کا غلام بنانا چاہتے ہیں۔
ابو مرزوق نے کہا کہ اس وقت فلسطینی قوم کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے مسلح جدو جہد کی ضرورت ہے۔ ہتھیار پھینکنے اسرائیلی دشمن کی خواہشات پوری کرنے کے مترادف ہے۔ فلسطینی اتھارٹی خود اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون جاری رکھ کو قوم دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ جب تک غزہ میں حماس اہم شعبوں کی نگرانی سے دست بردار ہو کر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے نہیں کرتی اس وقت تک فلسطینی اتھارٹی غزہ کے عوام کی ذمہ دار نہیں ہوگی۔ صدر عباس کا کہنا تھا کہ وہ یہ بات مصر کو بھی کہہ چکے ہیں جو فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی مساعی کررہا ہے۔
ادھر امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جیسن گرین بیلٹ نے بھی حماس پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر غزہ کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کردے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو غزہ سے دست بردار ہونے کے ساتھ ساتھ ہتھیار ڈال دینے چاہئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حماس چاہتی ہے اسے حقیقی عالمی دھارے میں شامل کیا جائے تو اسے تشدد ترک کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا۔ سابقہ معاہدوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ حماس حقیقی فیصلے کرے۔ حماس کی قیادت نے امریکی ایلچی کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
