مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس جس اہم ترین منصب پر فائز ہیں وہ قوم کو متحد رکھنے کی علامت ہے۔ جبکہ صدر عباس ذاتی طورپر ایسے بیانات دے رہے ہیں جن سے قوم میں انتشار پھیل رہا ہے۔ وہ اپنے منصب کا خیال رکھیں، نیز فلسطینی مجلس قانون سازکے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہ کریں۔
ابو مرزوق نے قومی مفاہمت کے حوالے سے طے پائے تمام امور پرعمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مفاہمت کے لیے مزیدجو اقدامات کرنے ہیں ان پربات چیت کا دوبارہ آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں اتفاق رائے کی کمی نہیں بلکہ جذبہ خیرسگالی کی کمی ہے۔ اس وقت مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں قومی حکومت کے وزراء کو تمام تر توجہ غزہ کی تعمیر نو پر مرکوز کرنا ہو گی۔
حماس رہ نما نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے جنگی جرائم کے تعاقب کے لیے عالمی عدالت انصاف میں شمولیت کے لیے جلد از جلد درخواست دیں اور معاہدہ روم پر دستخط کریں۔
ابو مرزوق نے فلسطینی تنظیموں حماس اور الفتح کی قیادت پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں بیان بازی اور الزام تراشی سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیاسی قیادت کی الزام تراشی کا قوم کو نقصآن اور ہمارے مشترکہ دشمن ہی کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔