غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے قضیہ فلسطین کے لیے پانچ محاور پر کام شروع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے مختلف اطراف کوشاں ہیں۔ غزہ کی ناکہ بندی کسی سیاسی قیمت کی ادائیگی کے بغیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار استنبول میں ہونے والی "عالمی القدس کانفرنس” سے ٹیلیفونک خطاب میں کیا۔ اس کانفرنس میں 900 عالمی شخصیات نے شرکت کی اور قضیہ فلسطین پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اسماعیل ھنیہ کاکہنا تھا کہ حماس کی اولین توجہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ ہم کسی سیاسی قیمت کی ادائی کے بغیر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنا چاہتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ برادر ملک مصر،قطر اور اقوام متحدہ غزہ کی پٹی میں امن کے قیام اور جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔ ناکہ بندی ختم کرنے کی شرط پر اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔
حماس رہنما نے اس تاثر کی سختی سے نفی کہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں "صدی کی ڈیل” کی سازشوں کا حصہ نہیں۔ ہم غزہ اور غرب اردن کو ایک جزو خیال کرتے ہیں۔ غزہ کے بغیر فلسطین نامکمل ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس نے قضیہ فلسطین کے حوالے سے پانچ نکاتی حکمت عملی مرتب کی ہے۔ پہلا اصول قضیہ فلسطین کے بنیادی مطالبات پر قائم رہنا، دوسرا مزاحمتی پروگرام پر عمل درآمد، تیسرا فلسطینیوں میں مصالحت اور قومی وحدت کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوتھا اہم محور اندرون اور بیرون ملک فلسطینیوں کے درمیان یکجہتی اور پانچواں فلسطین اور پوریی مسلم امہ کے درمیان رابطہ کاری کو منظم کرنا ہے۔