فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ لوکل سطح کے انتخابات میں حماس کا حصہ لینے کا اعلان جمہوری اقدار کے فروغ کا آئینہ دار ہے۔ حماس سیاسی شراکت پر یقین رکھنے والی ایک جمہوریت پسند جماعت ہے۔ ہم سیاسی خلاء کو پُر کرنے، نئے سیاسی افق کے دروازے کھولنے، سیاسی شراکت کو ثابت کرنے کے لیے انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں شراکت کا فیصلہ قومی مفاد میں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مروزق نے کہا کہ غرب اردن میں ہم اہلیت اور تجربے کی بنیاد پر امیدواروں کی حمایت کریں گے۔ حماس اپنے نام کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں امیدوارنہیں لائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس جماعتی ، خاندانی یا برادری کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کے بجائے امیدواروں کی اہلیت کو زیادہ اہمیت اور ترجیح دیتی ہے۔ ہمارے امیدوار بہترین پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل ہوں گے جن کا جماعت کے ساتھ وابستہ ہونا ضروری نہیں ہے۔
ذیل میں ڈاکٹر ابو مزروق سے ہونے والی گفتگو کا احوال پیش خدمت ہے۔
انتخابی عمل میں شمولیت کے محرکات
بلدیاتی انتخابات میں شراکت کے حماس کے فیصلے کے پیچھے کون سے عوامل اور محرکات کار فرما ہیں؟
ڈاکٹر مرزوق: حماس نے کبھی بھی عوام کی رائے کے سامنے رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ہم ہمیشہ قوم کو آگے بڑھنے کا موقع دینے کے خواہاں رہے ہیں۔
بلدیاتی انتخابات میں حماس کا حصہ لینے کا اعلان قومی مفاد کے تناظر میں کیے جانے والے فیصلوں کا حصہ ہے۔ یہ ایک اضافی قدم ہے جس کے اٹھائے جانے کا مقصد ملک میں موجود سیاسی خلاء کو پر کرنا، نئے آفاق کے امکانات کھولنا اور قومی سیاسی شراکت کو ثابت کرنا ہے۔ چونکہ حماس ایک دن بھی قومی ارادے اور جمہوری فیصلوں میں رکاوٹ نہیں بنی۔ اس لیے اس بار بھی بلدیاتی انتخابات کے یک طرفہ فیصلے کو حماس نے قومی مفاد کے تناظر میں قبول کیا۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ فلسطینی قوم آگے بڑھے، جمہوریت پھلے پھولے۔ قوم پوری بیداری کے ساتھ جمہوری عمل میں حصہ لے۔ تمام موجودہ حالات اور امکانات کو سامنے رکھتے ہوئے ملک میں سیاسی نظم وضبط اور استحکام میں اضافہ ہو۔ یہی وہ بنیادی عوامل ہیں جن کے تناظر میں حماس نے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔
حماس غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات میں کیسے حصہ لے گی؟
ڈاکٹر مرزوق: اس میں دو رائے نہیں کہ غرب اردن کے سیاسی حالات غزہ کی پٹی کےحالات سے بے حد مختلف ہیں مگر یہ پہلا موقع نہیں کہ تمام تر رکاوٹوں اور اسرائیلی غاصب ریاست کی طرف سے درپیش چینلجز کو قبول کرتے ہوئے حماس نے غرب اردن میں سیاسی میدان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ حماس نے اس بار غرب اردن میں انتخابی عمل میں شراکت کے لیے لائحہ عمل تبدیل کیا ہے۔ حماس پیشہ ورانہ مہارت ، باصلاحیت، ایماندار اور تجربہ کار امیدواروں کی حمایت کرے گی۔ مغربی کنارے میں حماس جماعت کے نام سے کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کرے گی۔ کیونکہ ہم غرب اردن میں جماعتی بنیادوں پر الیکشن میں حصہ لینے کے حامی نہیں ہیں۔
حماس اس بات کی خواہاں ہے کہ غرب اردن میں اپنے غیرمعمولی ووٹ بنک کو باصلاحیت افراد کو تقویت دینے کے لیے استعمال کیا جائے۔ حماس کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں ہو گا کہ کون سا امیدوار کس جماعت اور کس خاندان سے ہے۔ حماس اپنے وسیع تر ووٹ کی قوت کو تجربہ کار اور باصلاحیت افراد کو کامیاب کرانے کے لیے استعمال کرے گی۔
خدشات اور مساوی مواقع
غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کے دوران حماس کو اپنے امیداواروں کے تعاقب اور مناسب مساوی مواقع نہ ملنے کا کوئی خدشہ ہے؟۔ ایسے میں حماس کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟
ڈاکٹر مرزوق: یقیناً کچھ خدشات اور خوف فطری ہے۔ پوری قوم کو اپنی مرضی کی قیادت کے منتخب کرنے کا حق ہے لیکن حماس الیکشن کمیشن اور باقی تمام زندہ سیاسی قوتوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ ہم نے انہیں خدشات کے پیش نظر بعض دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک پلان تیار کیا ہے۔ اس میں ہم نے یہ طے کیا ہے کہ تمام جماعتیں ایک دوسرے کے امیداورں کا احترام یقینی بنائیں گی۔ ایسا اس لیے ضروری ہے تاکہ غرب اردن میں شہریوں کو مکمل سیاسی آزادی حاصل ہو۔ تمام امیدواروں کو الیکشن مہم چلانے کے لیے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔ سیاسی آزادیوں کا معاہدہ صرف غرب اردن میں نہیں بلکہ غزہ کی پٹی میں بھی لاگو ہو گا۔ اگر کہیں اس اصول کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم سب مل کر پوری ذمہ داری سے اسے نمٹیں گے۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بارے میں آپ کی توقعات کیا ہیں؟
ڈاکٹر مرزوق: حماس بلدیاتی انتخابات کو عوامی خدمت کے لیے اداروں کو بیدار کرنے کا ایک اہم موقع خیال کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حماس پیشہ ور اور نوجوان لوگوں کو ان کی اہلیت کی بنیاد پر ووٹ دینے پر یقین رکھتی ہے۔ تاکہ مختلف پیشوں کے ماہر افراد کو قوم کی خدمت کا موقع فراہم کیا جائے۔ قوم ان کے علوم اور تجربات سے مستفید ہو۔
حماس نے بلدیاتی الیکشن میں مہارت، پیشہ وارانہ قابلیت اور عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے امیدواروں کو سپورٹ کرے گی۔ ہمیں توقع ہے کہ عوام ہمارے اس لائحہ عمل کو پسند کریں گے۔
ما بعد انتخابات
لوکل باڈیز الیکشن کے بعد فلسطین کا سیاسی منظر نامہ کیسا ہو گا؟
ڈاکٹر مرزوق: بلدیاتی انتخابات فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔ حماس اپنے سابقہ موقف یعنی جلد ازجلد پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے مطالبے پر قائم ہے۔
انتخابات چاہے بلدیاتی ہوں، پارلیمانی، صدارتی یا نیشنل کونسل کے انتخابات ہوں۔ حماس عوامی رائے کا ہرصورت میں احترام کرے گی۔ حماس ووٹ کی پرچی کے ذریعے فیصلہ سازی کو زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ جب تک ملک میں انتخابات نہیں ہوتے جمہوری اداروں کی مضبوطی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ مرکزی الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے جس عہد کا اعلان کیا ہے وہ اسی صورت میں آزمایا جا سکتا ہے کہ ملک میں بروقت انتخابی عمل شروع کیا جائے۔
مجھے توقع ہے کہ فلسطین میں بلدیاتی انتخابات صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا نقطہ آغاز ثابت ہوں گے۔ نیشنل کونسل کے انتخابات کے لیے قومی مفاہمت کو یقینی بنانے پرزور دیا گیا تھا تاکہ اتفاق رائے سے کونسل کے انتخابات کرائے جائیں۔ حماس اپنے موقف پر اب بھی قائم ہے اور ہم دیگر سیاسی قوتوں پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ قومی مفاہمت کے لیے آگے بڑھیں تاکہ سیاسی عمل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔