غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عسکری اور ابلاغی حلقوں میں حالیہ ایام میں ایک نئی بحث جاری ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کا عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ مزید اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ بحث ایک قدم اور آگے ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ حماس کا عسکری ونگ اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کے لیے تیار ہے اور وہ موقع ملتے ہی اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنانے کی اسکیم پرعمل درآمد شروع کرسکتے ہیں۔القسام مزاحمت کاروں کی اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کی صلاحیت پر اٹھائے جانے والے سوالات کے ساتھ ساتھ یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ آیا اسرائیلی فوج کے پاس فلسطینی مزاحمت کاروں کی ایسی کسی کارروائی کو روکنے کی کتنی صلاحیت موجود ہے۔ اسرائیلی فوج کے پاس فلسطینی مزاحمت کاروں کی ایسی کسی بھی تیاری کے بارے میں کس قدر ٹھوس معلومات ہیں۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ کے حماس ماضی کی نسبت موجودہ حالات میں اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔ القسام بریگیڈ کے ہاں اسرائیلی فوجیوں کو اغواء کرنے کا معاملہ ’وقت کی ضرورت‘ سمجھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر کسی بھی معمولی دفاعی کمزوری فوجیوں کو جنگی قیدی بنائے جانے کا موقع فراہم کرسکتی ہے۔
’وللا‘ کے دفاعی رپورٹرکا کہنا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمت کار اس تاک میں ہیں کہ انہیں کوئی نیا شکار ہاتھ آجائے۔ ان کا اشارہ اسرائیلی فوجیوں کے اغواء کی کوششوں کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی کوشش کی ناکامی کا دارو مدار اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس معلومات پر ہوگا۔ اگر اسرائیلی فوج کے پاس اس حوالے سے ٹھوس اور مستند معلومات ہوں گی تو فلسطینیوں کی اغواء کی کوششوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کے مطابق سنہ 2014ء کی جنگ میں حماس نے اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کی صلاحیت کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کی تمام تر انٹیلی جنس معلومات حماس کے بارے میں غلط ثابت ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس اور اس کا عسکری ونگ القسام بریگیڈ وقتا فوقتا اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بناتے رہے ہیں۔ سنہ 2006ء میں حماس نے اسرائیل کے ایک فوجی گیلاد شالیت کو جنگی قیدی بنایا جسے 2010ء کو ایک ہزار سے زاید فوجیوں کی رہائی کے بدلے رہا کیا گیا۔ سنہ 2014ء کی جنگ کے دوران حماس نےمزید چار اسرائیلی فوجیوں کو اغواء کیا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق یرغمالی فوجیوں میں سے بعض زندہ نہیں بلکہ ان کی لاشیں قبضے میں لی گئی تھیں۔