مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے اپنے دورہ تیونس کے دوران تیونسی صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو میں ایک لمحے کی تاخیر بھی گوارا نہیں کی جاسکتی ہے۔ تعمیر نو کے معاملے میں کسی تاخیری حربے، کسی معذرت خواہانہ طرز عمل اور تعطل کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عالمی برادری، مسلم امہ اور عرب ممالک کو چاہیے کہ وہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو میں کھل کر امداد فراہم کریں تاکہ جنگ سے تباہ حال اور بے گھر افراد کو دوبارہ آباد کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کسی خاص تنظیم یا جماعت کے فائدے کے لیے نہیں کی جا رہی ہے بلکہ یہ جنگ سے متاثرہ شہریوں کی مدد کا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ ہم غزہ کی پٹی میں حماس کے لیے سرمایہ کاری نہیں کررہے ہیں۔ عالمی برادری اپنے طور پر تعمیر نو کا کام کرے ہم اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے پر زور
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی تنظیموں بالخصوص حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفاہمت کے جن نکات پر مزید عمل درآمد ہونا باقی ہےان پر بھی عمل کیا جانا چاہیے۔ دونوں جماعتیں جن امور پر متفق ہوچکی ہیں انہیں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسی سے قومی حکومت بھی مزید مضبوط ہوگی۔ انہوں نے فلسطینی صدر پر زور دیا کہ وہ تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو، آزاد الیکشن کمیشن کے قیام، بنیادی شہری آزادیوں، سماجی مفاہمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے موثراقدامات کریں۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت فلسطین میں بے اتفاقی کو کسی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔ ہمارے پاس مفاہمت اور قومی اتحاد کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ فلسطینی سیاسی جماعتیں ذرائع ابلاغ کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے ایک دوسرے پر الزام تراشی سے سختی سے گریز کریں اور مل کر قوم کے مسائل کے حل کی راہ نکالیں۔
حماس رہ نما نے کہا کہ طاقت کے بغیر اسرائیلی دشمن سے مذاکرات بے مقصد ہیں۔ فلسطینی قوم کی جتنی مزاحمت کی طاقت مضبوط ہوگی ہم مذاکرات کی میز پر بھی اتنے ہی مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے بیس سال کے ناکام تجربات سے سبق سیکھے اور بے مقصد بات چیت کی مسلسل مشق کو ختم کردے۔
خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ معاہدہ روم کا جلد از جلد حصہ بننے کے لیے درخواست دے تاکہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی راہ ہموار ہوسکے۔