فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت میں غرق کرنے اور نہتے فلسطینیوں کے ماورائے قتل کو صہیونی ریاست کی بدترین ریاستی دہشت گردی اور بربریت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور صہیونی طاقتیں ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے اس کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی سازشیں کر رہے ہیں لیکن فلسطینی قوم خون کے آخری قطرے تک قبلہ اول کا دفاع اور القدس کی آزادی کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ عالم اسلام کی عظمت اور شوکت کی علامت ہے یہی وجہ ہے کہ یہ صہیونی دشمن کے حلق میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے۔ لیکن صہیونیوں کو قبلہ اوّل کے خلاف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیا جائے گا، جو قبلہ اوّل کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا، تباہ کر دیا جائے گا۔ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب آ پہنچا ہے، صہیونی جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔
حماس نے مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ مغربی کنارے میں حماس اور دیگر جماعتوں کےاراکین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی پالیسی اسرائیل سے نام نہاد امن معاہدوں اور اوسلو جیسے بدنام زمانہ سمجھوتے کا نتیجہ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے یہ معاہدہ کیا ہی اس لیے تھا تاکہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی جنگ سے روکا جائے اورغاصب یہودیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
