فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی زیر قیادت قائم فلسطینی حکومت نے تیرہ مئی سنہ دو ہزار سترہ کو صرف مغربی کنارے کے شہروں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی منظوری دی ہے۔
فلسطینی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے بعد پریس کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں غزہ میں اس لیے انتخابات نہیں کرائے جا رہے کیونکہ حماس نے حکومت کے طے کردہ ضابطہ اخلاق کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے حکومتی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی نے ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت غزہ کی پٹی میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مخصوص سیاسی گروپوں کو سیاسی فوائد پہنچانا، فلسطینیوں کے درمیان پہلے سے چلی آرہی بے اتفاقی کی خلیج کو مزید گہرا کرنا اور قومی سیاسی شراکت کے وضع کردہ فریم ورک پر عمل درآمد سے راہ فرار اختیار کرنا ہے۔
حماس کے ترجمان عبدالطیف القانوع نے کہا کہ غرب اردن میں بلدیاتی الیکشن منعقد کرانا اور غزہ کو نظرانداز کرنا جمہوری عمل کو برباد کرنا اور تحریک فتح کو سیاسی فوائد پہنچانا ہے۔ اس فیصلے سے فلسطینیوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات مزید گہرے ہوسکتے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کو چھوڑ کر صرف غرب اردن کے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کو عوام بھی مسترد کردیں گے کیونکہ انتخابی عمل میں بعض علاقوں کو نظرانداز کرنا اور بعض میں خصوصی انتظامات کے تحت انتخابات کرانا جمہوریت دشمنی کا واضح ثبوت ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطین کے علاقوں غزہ کی پٹی اور غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اور اس کے زیرانتظام حکومت من مانی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے عوام کے جمہوری حقوق کو پامال کررہی ہے۔