اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ آزادی فلسطین کی جنگ صرف غزہ کی پٹی تک محدود نہیں ہو گی بلکہ پورا فلسطین وطن کی آزادی کے لیے میدان جنگ بنے گا۔
ہم بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کو ‘میدان مزاحمت’ سے نکالنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار قطر میں منعقدہ بین الاقومی علماء کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مغربی کنارے میں اسرائیلی دشمن کے ساتھ فوجی تعاون سے مسائل کافی الجھ چکے ہیں لیکن یہی مغربی کنارا قابض دشمنوں کے لیے آگ کا انگارہ ثابت ہو گا۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب مغربی کنارے میں بھی صہیونی دشمن کے خلاف مسلح جدو جہد کی آواز بلند ہو گی۔ تب تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی اور مغربی کنارے اور بیت المقدس کا بچہ بچہ بندوق بردار بن کر دشمن کے سامنے کھڑا ہوگا۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک گھناؤنی سازش کے ذریعے بیت المقدس کو ہم سے چھیننا چاہتا ہے لیکن جب تک آخری فلسطینی بھی زندہ ہے وہ بیت المقدس کی آزادی کی جنگ لڑے گا۔
قومی وحدت پر زور
خالد مشعل نے اپنی تقریر میں سب سے زیادہ قومی وحدت اور عالم اسلام کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اتحاد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے ہیں۔ حماس قومی وحدت اور مفاہمت کی ضامن رہے۔ ہم نے دشمن کےخلاف جنگ میں بھی اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا ہے۔ میدان جنگ میں مجاھدین سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن کے سامنے کھڑے رہے۔ مفاہمت کس ایک فرد یا جماعت کے مفاد کی بات نہیں بلکہ پوری قوم کے مفاد کا تقاضا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ جب غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی اکاون دن تک جاری رہنے والی جارحیت کو ختم ہوئے چند دن ہی ہوئے ہیں اور فلسطینی جنگ سے تباہ حال ہیں۔ کیا ایسے حالات میں کسی ایک فریق کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر الزامات کی سیاست کرنے کا کوئی جواز موجود ہے۔ اس وقت ہم سب کی توجہ غزہ کی تعمیر نو اور جنگ سے بے خانما ہونے والے شہریوں کی بحالی پر مرکوز ہونی چاہیے۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تمام فریق اپنے سیاسی اختلافات اور گروہی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑے نہیں ہو جاتے ہیں۔ یہ وقت غزہ کی تعمیر نو کا ہے الزام تراشی کا ہرگز نہیں ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ اپریل 2014ء میں فلسطینی جماعتوں نے جس قومی مفاہمتی معاہدے کا اعلان کیا ہے اس کے تمام شرائط اور نکات کو نافذ العمل کرنا ضروری ہے۔ جن امور پر بات چیت ہونا باقی ہے ان پر دوبارہ مذاکرات فوری شروع کیے جائیں اور تاخیر سے کام نہ لیا جائے۔ قومی مفادات کی قیمت پر کسی گروپ کو اپنے مفادات کے حصول کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطین کی کم و بیش تمام تنظیمیں وطن عزیز کی صہیونی تسلط سے آزادی کے لیے مسلح جدو جہد کے نکتے پر متفق ہیں لیکن مزاحمت کی حمایت اور مخالفت کی ایک جعلی فضاء پیدا کرکے فلسطینی قوتوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ فلسطینی عوام اپنی آزادی کے لیے مسلح جدو جہد ترک نہیں کریں۔ حماس مسلح مزاحمت پر قائم رہے گی۔ ہم اسرائیل کی خوش نودی کے لیے باہمی مفاہمت کا معاہدہ توڑیں گے اور نہ ہی اس معاہدے کی کسی ایک شرط سے دستبردار ہوں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین